جگر مراد آبادی کے مشہور اشعار

دوره مقدماتی php
جگر مراد آبادی کے مشہور اشعار
جگر مراد آبادی کے مشہور اشعار

1890 – 1960
|
مراد آباد, ہندوستان

ممتاز ترین قبل ازجدید شاعروں میں نمایاں، بے پناہ مقبولیت کے لئے معروف

ممتاز ترین قبل ازجدید شاعروں میں نمایاں، بے پناہ مقبولیت کے لئے معروف

Sign up and enjoy FREE unlimited access to a whole Universe of Urdu Poetry, Language Learning, Sufi Mysticism, Rare Texts

جگر مراد آبادی کے مشہور اشعار

دوره مقدماتی php

52.7KFavorite

باعتبار

ہم کو مٹا سکے یہ زمانہ میں دم نہیں

ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں

ہم نے سینے سے لگایا دل نہ اپنا بن سکا

مسکرا کر تم نے دیکھا دل تمہارا ہو گیا

دل میں کسی کے راہ کئے جا رہا ہوں میں

کتنا حسیں گناہ کئے جا رہا ہوں میں

اک لفظ محبت کا ادنیٰ یہ فسانا ہے

سمٹے تو دل عاشق پھیلے تو زمانہ ہے

یہ عشق نہیں آساں اتنا ہی سمجھ لیجے

اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

جو طوفانوں میں پلتے جا رہے ہیں

وہی دنیا بدلتے جا رہے ہیں

ان کا جو فرض ہے وہ اہل سیاست جانیں

میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے

اپنا زمانہ آپ بناتے ہیں اہل دل

ہم وہ نہیں کہ جن کو زمانہ بنا گیا

تیری آنکھوں کا کچھ قصور نہیں

ہاں مجھی کو خراب ہونا تھا

اتنے حجابوں پر تو یہ عالم ہے حسن کا

کیا حال ہو جو دیکھ لیں پردہ اٹھا کے ہم

ترے جمال کی تصویر کھینچ دوں لیکن

زباں میں آنکھ نہیں آنکھ میں زبان نہیں

جگر مراد آبادی کے مشہور اشعار

کیا حسن نے سمجھا ہے کیا عشق نے جانا ہے

ہم خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانا ہے

عشق جب تک نہ کر چکے رسوا

آدمی کام کا نہیں ہوتا

till love does not cause him disgrace

in this world man has no place

آ کہ تجھ بن اس طرح اے دوست گھبراتا ہوں میں

جیسے ہر شے میں کسی شے کی کمی پاتا ہوں میں

آغاز محبت کا انجام بس اتنا ہے

جب دل میں تمنا تھی اب دل ہی تمنا ہے

  • طرز تهیه حلیم گندم با گوشت چرخ کرده
  • مری زندگی تو گزری ترے ہجر کے سہارے

    مری موت کو بھی پیارے کوئی چاہیئے بہانہ

    آتش عشق وہ جہنم ہے

    جس میں فردوس کے نظارے ہیں

    یوں زندگی گزار رہا ہوں ترے بغیر

    جیسے کوئی گناہ کئے جا رہا ہوں میں

    آدمی آدمی سے ملتا ہے

    دل مگر کم کسی سے ملتا ہے

    عادت کے بعد درد بھی دینے لگا مزا

    ہنس ہنس کے آہ آہ کئے جا رہا ہوں میں

    جگر مراد آبادی کے مشہور اشعار

    آباد اگر نہ دل ہو تو برباد کیجیے

    گلشن نہ بن سکے تو بیاباں بنائیے

    دونوں ہاتھوں سے لوٹتی ہے ہمیں

    کتنی ظالم ہے تیری انگڑائی

    پہلے شراب زیست تھی اب زیست ہے شراب

    کوئی پلا رہا ہے پئے جا رہا ہوں میں

    حسیں تیری آنکھیں حسیں تیرے آنسو

    یہیں ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے

    یا وہ تھے خفا ہم سے یا ہم ہیں خفا ان سے

    کل ان کا زمانہ تھا آج اپنا زمانا ہے

    بہت حسین سہی صحبتیں گلوں کی مگر

    وہ زندگی ہے جو کانٹوں کے درمیاں گزرے

    ایک ایسا بھی وقت ہوتا ہے

    مسکراہٹ بھی آہ ہوتی ہے

    دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد

    اب مجھ کو نہیں کچھ بھی محبت کے سوا یاد

    اللہ اگر توفیق نہ دے انسان کے بس کا کام نہیں

    فیضان محبت عام سہی عرفان محبت عام نہیں

    میری نگاہ شوق بھی کچھ کم نہیں مگر

    پھر بھی ترا شباب ترا ہی شباب ہے

    کدھر سے برق چمکتی ہے دیکھیں اے واعظ

    میں اپنا جام اٹھاتا ہوں تو کتاب اٹھا

    where does lightening strike, priest, let us look

    I will raise my glass you raise your holy book

    دل ہے قدموں پر کسی کے سر جھکا ہو یا نہ ہو

    بندگی تو اپنی فطرت ہے خدا ہو یا نہ ہو

    کبھی ان مد بھری آنکھوں سے پیا تھا اک جام

    آج تک ہوش نہیں ہوش نہیں ہوش نہیں

    اب تو یہ بھی نہیں رہا احساس

    درد ہوتا ہے یا نہیں ہوتا

    زندگی اک حادثہ ہے اور کیسا حادثہ

    موت سے بھی ختم جس کا سلسلہ ہوتا نہیں

    سنا ہے حشر میں ہر آنکھ اسے بے پردہ دیکھے گی

    مجھے ڈر ہے نہ توہین جمال یار ہو جائے

    اسی کو کہتے ہیں جنت اسی کو دوزخ بھی

    وہ زندگی جو حسینوں کے درمیاں گزرے

    نہ غرض کسی سے نہ واسطہ مجھے کام اپنے ہی کام سے

    ترے ذکر سے تری فکر سے تری یاد سے ترے نام سے

    ابتدا وہ تھی کہ جینا تھا محبت میں محال

    انتہا یہ ہے کہ اب مرنا بھی مشکل ہو گیا

    ہمیں جب نہ ہوں گے تو کیا رنگ محفل

    کسے دیکھ کر آپ شرمایئے گا

    درد و غم دل کی طبیعت بن گئے

    اب یہاں آرام ہی آرام ہے

    the heart is accustomed to sorrow and pain

    in lasting comfort now I can remain

    ادھر سے بھی ہے سوا کچھ ادھر کی مجبوری

    کہ ہم نے آہ تو کی ان سے آہ بھی نہ ہوئی

    گناہ گار کے دل سے نہ بچ کے چل زاہد

    یہیں کہیں تری جنت بھی پائی جاتی ہے

    آدمی کے پاس سب کچھ ہے مگر

    ایک تنہا آدمیت ہی نہیں

    کچھ کھٹکتا تو ہے پہلو میں مرے رہ رہ کر

    اب خدا جانے تری یاد ہے یا دل میرا

    ہائے رے مجبوریاں محرومیاں ناکامیاں

    عشق آخر عشق ہے تم کیا کرو ہم کیا کریں

    ہم عشق کے ماروں کا اتنا ہی فسانا ہے

    رونے کو نہیں کوئی ہنسنے کو زمانا ہے

    سب کو مارا جگرؔ کے شعروں نے

    اور جگرؔ کو شراب نے مارا

    دل گیا رونق حیات گئی

    غم گیا ساری کائنات گئی

    اے محتسب نہ پھینک مرے محتسب نہ پھینک

    ظالم شراب ہے ارے ظالم شراب ہے

    ” + data.records[i][“Description”].substring(0, 100) + ‘…’ + “

    By ” + data.records[i][“Auhtor Name”] + ” | ” + dateWithFullMonthName + ”

    ” + data.records[i][“Description”].substring(0, 100) + ‘…’ + “

    By ” + data.records[i][“Auhtor Name”] + ” | ” + dateWithFullMonthName + ”

    The best way to learn Urdu online

    Online Treasure of Sufi and Sant Poetry

    World of Hindi language and literature

    A three-day celebration of Urdu

    1890 – 1960
    |
    مراد آباد, ہندوستان

    ممتاز ترین قبل ازجدید شاعروں میں نمایاں، بے پناہ مقبولیت کے لئے معروف

    ممتاز ترین قبل ازجدید شاعروں میں نمایاں، بے پناہ مقبولیت کے لئے معروف

    Sign up and enjoy FREE unlimited access to a whole Universe of Urdu Poetry, Language Learning, Sufi Mysticism, Rare Texts

    جگر مراد آبادی کے مشہور اشعار

    ہم کو مٹا سکے یہ زمانہ میں دم نہیں

    ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں

    ہم نے سینے سے لگایا دل نہ اپنا بن سکا

    مسکرا کر تم نے دیکھا دل تمہارا ہو گیا

    یہ عشق نہیں آساں اتنا ہی سمجھ لیجے

    اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

    جو طوفانوں میں پلتے جا رہے ہیں

    وہی دنیا بدلتے جا رہے ہیں

    ان کا جو فرض ہے وہ اہل سیاست جانیں

    میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے

    اپنا زمانہ آپ بناتے ہیں اہل دل

    ہم وہ نہیں کہ جن کو زمانہ بنا گیا

    جگر مراد آبادی کے مشہور اشعار

    تیری آنکھوں کا کچھ قصور نہیں

    ہاں مجھی کو خراب ہونا تھا

    ترے جمال کی تصویر کھینچ دوں لیکن

    زباں میں آنکھ نہیں آنکھ میں زبان نہیں

    عشق جب تک نہ کر چکے رسوا

    آدمی کام کا نہیں ہوتا

  • طرز تهیه کیک سابله حروف
  • till love does not cause him disgrace

    in this world man has no place

    till love does not cause him disgrace

    in this world man has no place

    مری زندگی تو گزری ترے ہجر کے سہارے

    مری موت کو بھی پیارے کوئی چاہیئے بہانہ

    جگر مراد آبادی کے مشہور اشعار

    یوں زندگی گزار رہا ہوں ترے بغیر

    جیسے کوئی گناہ کئے جا رہا ہوں میں

    دونوں ہاتھوں سے لوٹتی ہے ہمیں

    کتنی ظالم ہے تیری انگڑائی

    ابتدا وہ تھی کہ جینا تھا محبت میں محال

    انتہا یہ ہے کہ اب مرنا بھی مشکل ہو گیا

    ہمیں جب نہ ہوں گے تو کیا رنگ محفل

    کسے دیکھ کر آپ شرمایئے گا

    صداقت ہو تو دل سینوں سے کھنچنے لگتے ہیں واعظ

    حقیقت خود کو منوا لیتی ہے مانی نہیں جاتی

    اس نے اپنا بنا کے چھوڑ دیا

    کیا اسیری ہے کیا رہائی ہے

    محبت میں اک ایسا وقت بھی دل پر گزرتا ہے

    کہ آنسو خشک ہو جاتے ہیں طغیانی نہیں جاتی

    دل کو سکون روح کو آرام آ گیا

    موت آ گئی کہ دوست کا پیغام آ گیا

    لے کے خط ان کا کیا ضبط بہت کچھ لیکن

    تھرتھراتے ہوئے ہاتھوں نے بھرم کھول دیا

    جہل خرد نے دن یہ دکھائے

    گھٹ گئے انساں بڑھ گئے سائے

    ” + data.records[i][“Description”].substring(0, 100) + ‘…’ + “

    By ” + data.records[i][“Auhtor Name”] + ” | ” + dateWithFullMonthName + ”

    ” + data.records[i][“Description”].substring(0, 100) + ‘…’ + “

    By ” + data.records[i][“Auhtor Name”] + ” | ” + dateWithFullMonthName + ”

    The best way to learn Urdu online

    Online Treasure of Sufi and Sant Poetry

    World of Hindi language and literature

    A three-day celebration of Urdu

    1890 – 1960
    |
    مراد آباد, ہندوستان

    ممتاز ترین قبل ازجدید شاعروں میں نمایاں، بے پناہ مقبولیت کے لئے معروف

    ممتاز ترین قبل ازجدید شاعروں میں نمایاں، بے پناہ مقبولیت کے لئے معروف

    Sign up and enjoy FREE unlimited access to a whole Universe of Urdu Poetry, Language Learning, Sufi Mysticism, Rare Texts

    جگر مراد آبادی کے مشہور اشعار

    ہم کو مٹا سکے یہ زمانہ میں دم نہیں

    ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں

    ہم نے سینے سے لگایا دل نہ اپنا بن سکا

    مسکرا کر تم نے دیکھا دل تمہارا ہو گیا

    دل میں کسی کے راہ کئے جا رہا ہوں میں

    کتنا حسیں گناہ کئے جا رہا ہوں میں

    آئینہ سکندر

    حیات جگر

    1979

    آتش گل

     

    1972

    آتش گل

     

    1967

    آتش گل

     

     

    آتش گل

     

    1958

    آتش گل

     

     

    جگر مراد آبادی کے مشہور اشعار

    آتش گل

     

    2012

    آتش گل

     

     

    آتش گل

     

    1985

    آتش گل

  • علل ضعف دست و پا
  •  

     

    اپنا زمانہ آپ بناتے ہیں اہل_دل
    ہم وہ نہیں کہ جن کو زمانہ بنا گیا

    یہ عشق نہیں آساں اتنا ہی سمجھ لیجے
    اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

    یوں زندگی گزار رہا ہوں ترے بغیر
    جیسے کوئی گناہ کئے جا رہا ہوں میں

    آ کہ تجھ بن اس طرح اے دوست گھبراتا ہوں میں
    جیسے ہر شے میں کسی شے کی کمی پاتا ہوں میں

    تصویر کے دو رخ ہیں جاں اور غم_جاناں
    اک نقش چھپانا ہے اک نقش دکھانا ہے

    اک لفظ_محبت کا ادنیٰ یہ فسانا ہے
    سمٹے تو دل_عاشق پھیلے تو زمانہ ہے

    دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد
    اب مجھ کو نہیں کچھ بھی محبت کے سوا یاد

    عادت کے بعد درد بھی دینے لگا مزا
    ہنس ہنس کے آہ آہ کئے جا رہا ہوں میں

    جگر مراد آبادی کے مشہور اشعار

    بہت حسین سہی صحبتیں گلوں کی مگر
    وہ زندگی ہے جو کانٹوں کے درمیاں گزرے

    آ کہ تجھ بن اس طرح اے دوست گھبراتا ہوں میں
    جیسے ہر شے میں کسی شے کی کمی پاتا ہوں میں

    ” + data.records[i][“Description”].substring(0, 100) + ‘…’ + “

    By ” + data.records[i][“Auhtor Name”] + ” | ” + dateWithFullMonthName + ”

    ” + data.records[i][“Description”].substring(0, 100) + ‘…’ + “

    By ” + data.records[i][“Auhtor Name”] + ” | ” + dateWithFullMonthName + ”

    The best way to learn Urdu online

    Online Treasure of Sufi and Sant Poetry

    World of Hindi language and literature

    A three-day celebration of Urdu

    محمد فائق نے ‘پسندیدہ کلام’ کی ذیل میں اس موضوع کا آغاز کیا، ‏ستمبر 9, 2016

    ناموں کو کاما سے علیحدہ کریں

    جگر مرادآبادی کا اصل نام علی سکندر اور تخلص جگر تھا۔ بھارت کی ریاست اترپردیش کے شہر مراداباد میں پیدا ہوئے اور اسی لیے مرادآبادی کہلائے۔ اردو کے مشہور شاعر گزرے ہیں۔ آپ 6 اپریل1890ء کو مرادآباد میں پیدا ہوئے۔ آپ بیسویں صدی کے اردو کے مشہور شاعروں میں سے ایک ہیں۔ آپ کو سب سے زیادہ نظموں کو جمع کرنے پر ایوارڈ ملا۔ آپ کم عمر میں ہی اپنے والد سے محروم ہو گئے اور آپ کا بچپن آسان نہیں تھا۔ آپ نے مدرسے سے اردو اور فارسی سیکھی۔ شروع میں آپ کے شاعری کے استاد رسہ رامپوری تھے۔ آپ غزل لکھنے کے ایک اسکول سے تعلق رکھتے تھے۔ بلا کے مے نوش تھے مگر بڑھا پے میں تا ئب ہو گئے تھے -آپ کا 9 ستمبر 1960ء کو انتقال ہو گیا۔گوندا میں ایک رہائشی کالونی کا نام آپ کے نام پر ‘جگر گنج ‘ رکھا گیا ہے۔ وہاں ایک اسکول کا نام بھی آپ کے نام پر جگر میموریل انٹر کالج رکھا گیا ہے۔

    جگر مرادآبادی اردو شاعری کے چمکتے ستاروں میں شمار ہوتے ہیں کیونکہ ان کی شاعری ان کی رنگارنگ شخصیت،رنگ تغزّل اور نغمہ و ترنم کی آمیزش کا نتیجہ ہے جس نے انہیں اپنے زمانے بے حد مقبول اور ہردلعزیز بنا دیا تھا۔[1] جگر کوشاعری کا ذوق بچپن سے ہی تھا کیونکہ والد مولوی علی نظر اور چچا مولوی علی ظفر دونوں شاعر تھے اور بے حد مقبول تھے۔
    ان کا دیوان کلیات جگر کے نام سے بازار میں دستیاب ہے جو ان کی غزلوں، نظموں قصائد و قطعات کا مجموعہ ہے۔ اس دیوان کی خاص بات یہ ہے کہ اس کا دیباچہ آل احمد سرور نے لکھا ہے جنہوں نے کلیات کا عکس اتار کر رکھ دیا ہے۔

    آل احمد سرور کہتے ہیں:

    جگر کو مرزا غالب اور دیگر شعرا کی طرح یہ امتیاز حاصل ہے کہ ان کے کئی اشعار ضرب المثل بن گئے ہیں اور برسوں گزر جانے کے بعد ہیں زبان پر تازہ رہتے ہیں۔ مثلاً

    یہ عشق نہیں آساں اتنا ہی سمجھ لیجے
    اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

    جگر مراد آبادی کے مشہور اشعار

    کسی صورت نمودِ سوزِ پنہانی نہیں جاتی

    بھجا جاتا ہے دل چہرے کی تابانی نہیں جاتی

    صداقت ہو تو دل سینے سے کھنچنے لگتے ہیں واعظ

    حقیقت خود کو منوالیتی ہے مانی نہیں جاتی

    چلے جاتے ہیں بڑھ بڑھ کرمٹے جاتے ہیں گرگرکر

    حضورِ شمع پروا نوں کی نادانی نہیں جاتی

    وہ یوں دل سے گزرتے ہیں کہ آ ہٹ تک نہیں ہوتی

    وہ یوں آواز دیتے ہیں کہ پہچانی نہیں جاتی

    محبت میں اک ایسا وقت بھی دل پر گزرتا ہے

    کہ آنسو خشک ہو جاتے ہیں طغیا نی نہیں جاتی

    گلشن پرست ہوں مجھے گل ہی نہیں عزیز

    کانٹوں سے بھی نباہ کیے جا رہا ہوں میں

    آدمی آدمی سے ملتا ہے

    دل مگر کم کسی سے ملتا ہے

    میں وہ صاف ہی نہ کہہ دوں‘جو ہے فرق تجھ میں مجھ میں

    ترا درد دردِ تنہا‘مرا غم غمِ زمانہ

    مرے دل کے ٹوٹنے پر ‘ہے کسی کو ناز کیا کیا

    مجھے اے جگر مبارک‘یہ شکستِ فاتحانہ

    Welcome, Login to your account.

    Recover your password.

    A password will be e-mailed to you.

    Baaghi TV – باغی ٹی وی | خبریں، تازہ خبریں، بریکنگ نیوز | News, latest news, breaking news

    ؍ستمبر ۱۹۶۰

    جگر مراد آبادی کے مشہور اشعار

    شہنشاہِ تغزل، رئیس المتغزلین، ممتاز ترین قبل ازجدید شاعروں میں نمایاں، بے پناہ مقبولیت کے لئے معروف، مترنّم لب و لہجے کے مشہور شاعر” جگرؔ مراد آبادی صاحب “ کا یومِ وفات…

    *جگرؔ مراد آبادی*، نام *علی سکندر* تخلص *جگرؔ*۔ ولادت *۶؍اپریل ۱۸۹۰ء مرادآباد (اتر پردیش)* ۔ قرآن پاک ، فارسی اور اردو کی تعلیم اس زمانے کے دستور کے مطابق گھر پر ہوئی۔ ان کے والد *علی نظر* شاعر تھے۔ جگر کے خاندان کے دوسرے اصحاب بھی شاعر تھے،اس طرح جگر کو شاعری ورثے میں ملی ۔چناں چہ جگر کی شعر گوئی کا آغاز اس وقت ہوا جب وہ ۱۴ برس کے تھے۔ ابتدا میں انھوں نے *حیات بخش رسا* کو کلام دکھایا، پھر *حضرتِ داغ* سے رجوع کیا اور کچھ عرصہ *امیر اللہ تسلیم* سے بھی اصلاح لی۔ جگر صاحب کی زندگی کا بڑا حصہ مختلف اضلاع میں گزرا۔ ان کا پیشہ چشموں کی تجارت تھا۔ *اصغر گونڈوی* کی صحبت نے *جگر* کی شاعری کو بہت جلا بخشی۔ *جگرؔ* مشاعروں کے بہت کامیاب شاعر تھے ۔ ان کا ترنم بہت اچھا تھا۔بحیثیت انسان وہ نہایت شریف واقع ہوئے تھے۔ بھارتی حکومت نے انھیں *’’پدما بھوشن‘‘* خطاب دیا۔ علی گڑھ یونیورسٹی نے *جگرؔ* کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی۔ان کے آخری مجموعہ کلام *’’آتِش گل‘‘* پر ان کو ساہتیہ اکیڈمی سے انھیں پانچ ہزار روپیہ کا انعام ملا۔ اور دو سو روپیہ ماہ نامہ وظیفہ مقرر ہوا۔ *’آتش گل‘ کے علاوہ ’’داغ جگر‘‘ اور ’’شعلۂ طور‘‘* ان کی شاعری کے مجموعے ہیں۔
    شراب ترک کرنے کے بعد ان کی صحت بہت خراب رہنے لگی تھی۔ وہ مستقل طور پر *گونڈہ* میں قیام پذیر ہوگئے تھے۔ *۹؍ستمبر ۱۹۶۰ء* کو تقریباً صبح ۶بجے اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔
    *بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:315*

    🦋

    💐 *شہنشاہِ تغزل جگرؔ مراد آبادی صاحب کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت…* 💐

    آج کیا حال ہے یا رب سرِ محفل میرا
    کہ نکالے لیے جاتا ہے کوئی دل میرا

    *نگۂ ناز لے خبر ورنہ*
    *درد محبوب اضطراب ہوا*

    ایسا کہاں بہار میں رنگینیوں کا جوش
    شامل کسی کا خونِ تمنا ضرور تھا

    *جگرؔ کا ہاتھ ہوگا حشر میں اور دامنِ حضرت*
    *شکایت ہو کہ شکوہ جو بھی ہوگا برملا ہوگا*

    جب کوئی ذکرِ گردشِ آیام آ گیا
    بے اختیار لب پہ ترا نام آ گیا

    *جان ہی دے دی جگرؔ نے آج پائے یار پر*
    *عمر بھر کی بے قراری کو قرار آ ہی گیا*

    شکستِ حسن کا جلوہ دکھا کے لوٹ لیا
    نگاہ نیچی کئے سر جھکا کے لوٹ لیا

    ہر حقیقت کو باندازِ تماشا دیکھا
    خوب دیکھا ترے جلووں کو مگر کیا دیکھا

    کیا جانئے کیا ہو گیا اربابِ جنوں کو
    مرنے کی ادا یاد نہ جینے کی ادا یاد

    *حسنِ کافر شباب کا عالم*
    *سر سے پا تک شراب کا عالم*

    پہلے شراب زیست تھی اب زیست ہے شراب
    کوئی پلا رہا ہے پیے جا رہا ہوں میں

    شاعرِ فطرت ہوں جب بھی فکر فرماتا ہوں میں
    روح بن کر ذرے ذرے میں سما جاتا ہوں میں

    *وہ ادائے دلبری ہو کہ نوائے عاشقانہ*
    *جو دلوں کو فتح کر لے وہی فاتح زمانہ*

    محبت میں یہ کیا مقام آ رہے ہیں
    کہ منزل پہ ہیں اور چلے جا رہے ہیں

    *ہم کو مٹا سکے یہ زمانے میں دم نہیں*
    *ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں*

    اک لفظ محبت کا ادنیٰ یہ فسانا ہے
    سمٹے تو دلِ عاشق پھیلے تو زمانا ہے

    *اپنے فروغِ حسن کی دکھلا کے وسعتیں*
    *میرے حدودِ شوق بڑھا کر چلے گئے*

    یہ ہے مے کدہ یہاں رند ہیں یہاں سب کا ساقی امام ہے
    یہ حرم نہیں ہے اے شیخ جی یہاں پارسائی حرام ہے

    ہم نے سینے سے لگایا دل نہ اپنا بن سکا
    مسکرا کر تم نے دیکھا دل تمہارا ہو گیا

    جو طوفانوں میں پلتے جا رہے ہیں
    وہی دنیا بدلتے جا رہے ہیں

    یہ عشق نہیں آساں اتنا ہی سمجھ لیجے
    اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

    آغازِ محبت کا انجام بس اتنا ہے
    جب دل میں تمنا تھی اب دل ہی تمنا ہے

    دل میں کسی کے راہ کئے جا رہا ہوں میں
    کتنا حسیں گناہ کئے جا رہا ہوں میں

    مری زندگی تو گزری ترے ہجر کے سہارے
    مری موت کو بھی پیارے کوئی چاہیئے بہانہ

    اے محتسب نہ پھینک مرے محتسب نہ پھینک
    ظالم شراب ہے ارے ظالم شراب ہے

    کیا حسن نے سمجھا ہے کیا عشق نے جانا ہے
    ہم خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانا ہے

    جان ہے بے قرار سی ، جسم ہے پائمال سا
    اب نہ وہ داغ، وہ جگر، صرف ہے اِک خیال سا

    کچھ ہمی جانتے ہیں لطف تر ے کوچے کا
    ورنہ پھرنے کو تو مخلوقِ خدا پھرتی ہے

    مدت ہوئی اک حادثٔہ عشق کو لیکن
    اب تک ہے ترے دل کے دھڑکنے کی صدا یاد

    معراجِ شوق کہئے، یا حاصلِ تصوّر !
    جس سمت دیکھتا ہُوں تُو مُسکرا رہا ہے

    دیوانہ وار جان بفشاندن گناہِ من
    بیگانہ وار رخ ننمودن گناہِ کیست؟

    ترجمہ :-

    دیوانہ وار جان لٹانا ہے میرا جُرم
    بیگانہ وار رُخ نہ دکھانا ہے کس کا جُرم؟

    ‏تو نے نہ اٹھایا رُخِ نادیدہ سے پردہ
    دنیا کو تیری حسرتِ دیدار نے مارا

    اپنا زمانہ آپ بناتے ہیں اہلِ دل
    ہم وہ نہیں کہ جن کو زمانہ بنا گیا

    پچھلی خبر

    شدید رومانی نظم نگاری اور شاعری کے لئے مشہور، ممتاز شاعر” اخترؔ شیرانی صاحب “

    اگلی خبر

    کشمیری عوام حق اور سچ پر ڈٹے رہیں، انہیں کامیابی ضرور ملے گی، وزیراعظم عمران خان

    کورونا وائرس: پاکستان فیشن ویک آئندہ سال 2021 تک کے لئے ملتوی

    ارطغرل غازی نے پاکستان میں مقبولیت کا ایک اور ریکارڈ قائم کرلیا

    سونیا حسین نے علی سیٹھی کو بادشاہ غزل قرار دیا

    امریکہ پھرسے دنیا کی قیادت کے لیے تیار ہے: جوبائیڈن

    آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

    Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.

    جگر مراد آبادی کے مشہور اشعار

    کشمیر

    مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی عصمت دری کو جنگی ہتھیار کے طور پراستعمال کیا جاتا ہے

    فوج مخالف قوتوں اوربھارت کا بیانیہ ایک،غداروں کولگام نہ دی توپھرمیرجعفراورمیرصادق پیدا ہوتے رہیں…

    بھارتی دھمکیاں،فوج مخالف قوتوں کےلیےکمک،جنگ نہیں کر سکتااگرہوئی توبھارت میں‌…

    چین یا پاکستان ہجرت کرنے والے کشمیریوں کے خلاف مودی سرکار کا سخت اقدام

    شوبز

    کورونا وائرس: پاکستان فیشن ویک آئندہ سال 2021 تک کے لئے ملتوی

    ارطغرل غازی نے پاکستان میں مقبولیت کا ایک اور ریکارڈ قائم کرلیا

    سونیا حسین نے علی سیٹھی کو بادشاہ غزل قرار دیا

    اداکارہ رباب ہاشم کی شادی کی تقریبات کا آغاز ہو گیا

  • عکس نوشته شفیعا
  • سائنس و ٹیکنالوجی

    وزیراعظم عمران خان کا سپارکو کےسیٹلائٹ گراوَنڈ اسٹیشن اسلام آباد کا دورہ ،خلائی…

    آئی ٹی ڈپلومیسی سے آپکے موبائل کی جاسوسی تک از طہ منیب

    انٹرنیٹ سے جڑا “اسمارٹ ماسک” آگیا جو میسج بھی بھیجے گا اور آٹھ…

    مکتبہ شاملہ کی نئی ایپ استعمال کرنے کا طریقہ

    ‏کراچی میں PUBG کھیلنے سے نوجوان ذہنی مریض بن گیا

    باغی ٹی وی کرپشن، بددیانتی، جرائم، ظلم و زیادتی اورملک دشمن عناصر کے خلاف ایک مضبوط قوم کی آواز ہے جس کا منشور ملکی مفاد کی بالا دستی اور نظریاتی دفاع ہے۔

    باغی ٹی وی پر شائع ہونے والی تمام خبریں ذرائع سے مصدقہ اور حقائق پر مبنی ہیں۔ کسی بھی خبر کی تردید و توثیق ادارے کی طرف سے بروقت ویب سائٹ پر شائع کر دی جاتی ہے۔ باغی ٹی وی حق اور انصاف کے بول کے ساتھ درستگی اور اصلاح کے صحافتی اصول و ضوابط پر کاربند ایک ادارہ ہے۔
    Visit our privacy policy here

    Welcome, Login to your account.

    Recover your password.

    جگر مراد آبادی کے مشہور اشعار

    A password will be e-mailed to you.

    جگر مراد آبادی کے مشہور اشعار
    جگر مراد آبادی کے مشہور اشعار
    0

    دوره مقدماتی php

    دیدگاهتان را بنویسید

    نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *