جگر مراد آبادی نعت

دوره مقدماتی php
جگر مراد آبادی نعت
جگر مراد آبادی نعت

اک رند ہے اور مدحت سلطان مدینہ [1]

اصغر گونڈوی | علامہ محمد اقبال | کیف ٹونکی | اکبر الہ آبادی | بیدم شاہ وارثی | سائل دہلوی | سہیل اعظم گڑھی | جلیل مانکپوری | حامد رضا بریلوی | نعیم الدین مراد آبادی | اختر شیرانی | حسرت موہانی | سیماب اکبر آبادی | ظفر علی خان | جگر مراد آبادی

صارف:تیمورصدیقی

جگر مراد آبادی نعت

دوره مقدماتی php

User Rating: 5 / 5

خلوت ہوگئی

 

بے طلبی خوشم

لبی خوشم

جگر مراد آبادی نعت

خوش غزل

خوشم

جاتی

نہیں جاتی

لگتے ہیں واعظ

جاتی چلے جاتے ہیں بڑھ بڑھ کر مِٹے جاتے ہیں گر گر کر

جاتی وہ یوں دل سے گزرتے ہیں کہ آہٹ تک نہیں ہوتی

جاتی محبت میں ایک ایسا وقت بھی دل پر گزرتا ہے

نہیں جاتی جگر وہ بھی سرتاپا محبت ہی محبت ہیں

جاتی

ہوگیا

مے خواریاں ہیں

مدینہ

اے طلعتِ حق طلعتِ سلطانِ مدینہ

تو خلد ہے تو جنت ِسلطان مدینہ

عبادت دیکھوں میں درِ دولتِ سلطانِ مدینہ

صدقے ترے اے صورتِ سلطان مدینہ

دولت ہے یہی دولتِ سلطان مدینہ

شاہوں سے سوا سطوتِ سلطان مدینہ

نازک ہے بہت غیرتِ سلطان مدینہ

نسبت ِسلطان مدینہ

Fill in your details below or click an icon to log in:

You are commenting using your WordPress.com account.
( Log Out / 
Change )

You are commenting using your Google account.
( Log Out / 
Change )

You are commenting using your Twitter account.
( Log Out / 
Change )

You are commenting using your Facebook account.
( Log Out / 
Change )

جگر مراد آبادی نعت

Connecting to %s

Notify me of new comments via email.

Notify me of new posts via email.

English

© NJT Network Private Limited

#krishna_flute #hafiz_taib #Poetry #naat #Firangiyat #فرنگیات #نعت

#نعت #رسول صلی اللہ علیہ وسلم #جمعہ #مسلمان #سبز #گنبد #مدینہ #قبر #آخرت #وصال #Nojotovoice #nojotovideo #myvoice jummah mubarak.جگر مراد آبادی نعت

“है बहुत (ग़ज़ल)”

#ghazal बस मुझे तुझमें ये ही बात तो भाई है बहुततेरी हर शय में ख़ुदा जैसी शिफ़ाई है बहुतبس مجھے تُجھ میں یہ ہے بات تو بھائی ہے بہتتیری ہر

“111 😋 سمندر کے کنارے آبادی نہیں ہوتی”

جہاں پیار ہو جائے وہاں شادی نہیں ہوتی

“ساکوں مار نہ شاکر قسطاں وچ”

شاکر شجاع آبادی

سامنے منزل تھی اور پیچھے اس کی آوازرکتا تو سفر جاتا، چلتا تو بچھڑ جاتامنزل کی بھی حسرت تھی اورا س سے محبت بھیاے د ل یہ بتا، میں اس وقت ک


میری روح کاتیری ذات تک۔۔۔۔
یہ مرا سفر۔۔۔۔
نہیں مختصر۔۔۔۔۔۔۔
مرے اجنبی مرے ٓا شنا۔۔۔مرے بے خبرّ۔۔۔۔۔۔
یہاں ھر قدم پہ ھیں۔۔۔۔وحشتیں ——
یہاں سانس سانس میں خار ھیں۔۔۔
تیری سرد مہری و بے رخی کے۔۔۔
ھزاروں تیر۔۔۔۔۔ زہر بجھے۔۔۔۔
جو ۔۔۔۔۔جگر سے روح کے پار ھیں۔۔۔
مرا بس نہیں کے پلٹ سکوں۔۔۔۔۔
کسی موڑ پر۔۔۔۔
کچھ پل! کو رک کے ھی سوچ لوں_
تجھے جزب دل سے پکار لوں_
تجھے دور جانے سے روک لوں۔۔۔۔
تجھے اپنے دل کے تمام رنگ۔۔
حسین جذبے۔۔۔۔خلو ص پل۔۔۔
جو امانتاً ۔۔۔۔۔مرے پاس ھیں۔۔۔۔
سب۔۔۔۔ ایک بار ھی سونپ دوں۔۔
پر کیا کروں۔۔۔۔؟؟
تری ذات سے مری ذات تک۔۔۔۔
یہ مرا سفر۔۔۔۔نہیں مختصر۔۔۔۔۔۔”

@چوہدری ندیم اکرم ورک @Kamalakanta Jena (KK) @K🎧ushik @Ayaan dehlvi (A D) @Rakesh Kumar Himanshu

* میں اپنے دور کا شاعر ہوں ؛* ہر دور سے ھو کر آیا ہوں ؛* حافی سے ہے تہذیب چُرائی ؛* زریون سےمستی لایا ہوں ؛* نجمی کے پنجرے سے ا

کسی کا احسان کیوں اٹھائیں باے فراست علی کی آواز میں نعت

“جگر مراد آبادی”

لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا

“کلام
میڈا مرشد سائیں شاکر شجاع آبادی”

کلامِ شاکر شجاع آبادی

نعت شریف کے دو اشعار

🌷💟میری جان میرے جگر کا گوشہ💟🌷

شاعری میں کہاں سناتا ہوں میں تو خون جگر پلاتا ہوںحالت جنگ میں ہوں بن تیرے بات دشمن کو یہ بتاتا ہوںمیرے ہاتھوں پہ ہاتھ تھا تیرا ہاتھ

##شاکر شجاع آبادی

“نصیب اپنا نہ ڈینہ ڈکھاوے
جو وقت شاکر چا مونھ وٹاوے
شیطان کولوں میں آپ بچساں

منافقاں توں خدا بچاوے
شاکر شجاع آبادی “

“نعت شریف
سرائیکی
ہمراز اُچوی

سرائیکی نعت

“دم توڑنے والا ہے گناہوں کا مریض اب
اے جان مسیحا اسے تم آ کے بچا لو 😭”

نعت

جگر مراد آبادی نعت

“خون جگر سے شام ویر “

خون جگر سے ۔۔۔🤘

پٿر آ جگر تنهنجو

#krishna_flute #hafiz_taib #Poetry #naat #Firangiyat #فرنگیات #نعت

#نعت #رسول صلی اللہ علیہ وسلم #جمعہ #مسلمان #سبز #گنبد #مدینہ #قبر #آخرت #وصال #Nojotovoice #nojotovideo #myvoice jummah mubarak.

“है बहुत (ग़ज़ल)”

#ghazal बस मुझे तुझमें ये ही बात तो भाई है बहुततेरी हर शय में ख़ुदा जैसी शिफ़ाई है बहुतبس مجھے تُجھ میں یہ ہے بات تو بھائی ہے بہتتیری ہر

“111 😋 سمندر کے کنارے آبادی نہیں ہوتی”

جہاں پیار ہو جائے وہاں شادی نہیں ہوتی

“ساکوں مار نہ شاکر قسطاں وچ”

  • عکس هایی از مشهد اردهال
  • شاکر شجاع آبادی

    سامنے منزل تھی اور پیچھے اس کی آوازرکتا تو سفر جاتا، چلتا تو بچھڑ جاتامنزل کی بھی حسرت تھی اورا س سے محبت بھیاے د ل یہ بتا، میں اس وقت ک


    میری روح کاتیری ذات تک۔۔۔۔
    یہ مرا سفر۔۔۔۔
    نہیں مختصر۔۔۔۔۔۔۔
    مرے اجنبی مرے ٓا شنا۔۔۔مرے بے خبرّ۔۔۔۔۔۔
    یہاں ھر قدم پہ ھیں۔۔۔۔وحشتیں ——
    یہاں سانس سانس میں خار ھیں۔۔۔
    تیری سرد مہری و بے رخی کے۔۔۔
    ھزاروں تیر۔۔۔۔۔ زہر بجھے۔۔۔۔
    جو ۔۔۔۔۔جگر سے روح کے پار ھیں۔۔۔
    مرا بس نہیں کے پلٹ سکوں۔۔۔۔۔
    کسی موڑ پر۔۔۔۔
    کچھ پل! کو رک کے ھی سوچ لوں_
    تجھے جزب دل سے پکار لوں_
    تجھے دور جانے سے روک لوں۔۔۔۔
    تجھے اپنے دل کے تمام رنگ۔۔
    حسین جذبے۔۔۔۔خلو ص پل۔۔۔
    جو امانتاً ۔۔۔۔۔مرے پاس ھیں۔۔۔۔
    سب۔۔۔۔ ایک بار ھی سونپ دوں۔۔
    پر کیا کروں۔۔۔۔؟؟
    تری ذات سے مری ذات تک۔۔۔۔
    یہ مرا سفر۔۔۔۔نہیں مختصر۔۔۔۔۔۔”

    @چوہدری ندیم اکرم ورک @Kamalakanta Jena (KK) @K🎧ushik @Ayaan dehlvi (A D) @Rakesh Kumar Himanshu

    * میں اپنے دور کا شاعر ہوں ؛* ہر دور سے ھو کر آیا ہوں ؛* حافی سے ہے تہذیب چُرائی ؛* زریون سےمستی لایا ہوں ؛* نجمی کے پنجرے سے ا

    کسی کا احسان کیوں اٹھائیں باے فراست علی کی آواز میں نعت

    “جگر مراد آبادی”

    لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا

    “کلام
    میڈا مرشد سائیں شاکر شجاع آبادی”

    کلامِ شاکر شجاع آبادی

    جگر مراد آبادی نعت

    نعت شریف کے دو اشعار

    🌷💟میری جان میرے جگر کا گوشہ💟🌷

    شاعری میں کہاں سناتا ہوں میں تو خون جگر پلاتا ہوںحالت جنگ میں ہوں بن تیرے بات دشمن کو یہ بتاتا ہوںمیرے ہاتھوں پہ ہاتھ تھا تیرا ہاتھ

    ##شاکر شجاع آبادی

    “نصیب اپنا نہ ڈینہ ڈکھاوے
    جو وقت شاکر چا مونھ وٹاوے
    شیطان کولوں میں آپ بچساں

    منافقاں توں خدا بچاوے
    شاکر شجاع آبادی “

    “نعت شریف
    سرائیکی
    ہمراز اُچوی

    سرائیکی نعت

    “دم توڑنے والا ہے گناہوں کا مریض اب
    اے جان مسیحا اسے تم آ کے بچا لو 😭”

    نعت

    “خون جگر سے شام ویر “

    خون جگر سے ۔۔۔🤘

    پٿر آ جگر تنهنجو

    You are not a Member of Nojoto with
    email

    or already have account Login Here

    Will restore all stories present before deactivation.

    It may take sometime to restore your stories.

    Continue with

    or already have account Login Here

    Download App

    چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔
    ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔


    About Sadaewaqt

    از / اختر سلطان اصلاحی/صداٸے وقت۔               اختر سلطان اصلاحی۔ ============================== یہ انیس اگست 2018 کی بات ہے, م…

    جگر مراد آبادی نعت

    Sadaewaqt.com is a leading urdu news portal Follow US

    جگر مرادآبادی کا اصل نام علی سکندر اور تخلص جگر تھا۔ بھارت کی ریاست اترپردیش کے شہر مراداباد میں پیدا ہوئے اور اسی لیے مرادآبادی کہلائے۔ اردو کے مشہور شاعر گزرے ہیں۔ آپ 6 اپریل1890ء کو مرادآباد میں پیدا ہوئے۔ آپ بیسویں صدی کے اردو کے مشہور شاعروں میں سے ایک ہیں۔ آپ کو سب سے زیادہ نظموں کو جمع کرنے پر ایوارڈ ملا۔ آپ کم عمر میں ہی اپنے والد سے محروم ہو گئے اور آپ کا بچپن آسان نہیں تھا۔ آپ نے مدرسے سے اردو اور فارسی سیکھی۔ شروع میں آپ کے شاعری کے استاد رسہ رامپوری تھے۔ آپ غزل لکھنے کے ایک اسکول سے تعلق رکھتے تھے۔ بلا کے مے نوش تھے مگر بڑھا پے میں تا ئب ہو گئے تھے -آپ کا 9 ستمبر 1960ء کو انتقال ہو گیا۔گوندا میں ایک رہائشی کالونی کا نام آپ کے نام پر ‘جگر گنج ‘ رکھا گیا ہے۔ وہاں ایک اسکول کا نام بھی آپ کے نام پر جگر میموریل انٹر کالج رکھا گیا ہے۔

    جگر مرادآبادی اردو شاعری کے چمکتے ستاروں میں شمار ہوتے ہیں کیونکہ ان کی شاعری ان کی رنگارنگ شخصیت،رنگ تغزّل اور نغمہ و ترنم کی آمیزش کا نتیجہ ہے جس نے انہیں اپنے زمانے بے حد مقبول اور ہردلعزیز بنا دیا تھا۔[1] جگر کوشاعری کا ذوق بچپن سے ہی تھا کیونکہ والد مولوی علی نظر اور چچا مولوی علی ظفر دونوں شاعر تھے اور بے حد مقبول تھے۔
    ان کا دیوان کلیات جگر کے نام سے بازار میں دستیاب ہے جو ان کی غزلوں، نظموں قصائد و قطعات کا مجموعہ ہے۔ اس دیوان کی خاص بات یہ ہے کہ اس کا دیباچہ آل احمد سرور نے لکھا ہے جنہوں نے کلیات کا عکس اتار کر رکھ دیا ہے۔

    آل احمد سرور کہتے ہیں:

    جگر کو مرزا غالب اور دیگر شعرا کی طرح یہ امتیاز حاصل ہے کہ ان کے کئی اشعار ضرب المثل بن گئے ہیں اور برسوں گزر جانے کے بعد ہیں زبان پر تازہ رہتے ہیں۔ مثلاً

    یہ عشق نہیں آساں اتنا ہی سمجھ لیجے
    اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے
    جگر مراد آبادی نعت

    کسی صورت نمودِ سوزِ پنہانی نہیں جاتی

    بھجا جاتا ہے دل چہرے کی تابانی نہیں جاتی

    صداقت ہو تو دل سینے سے کھنچنے لگتے ہیں واعظ

    حقیقت خود کو منوالیتی ہے مانی نہیں جاتی

    چلے جاتے ہیں بڑھ بڑھ کرمٹے جاتے ہیں گرگرکر

    حضورِ شمع پروا نوں کی نادانی نہیں جاتی

    وہ یوں دل سے گزرتے ہیں کہ آ ہٹ تک نہیں ہوتی

    وہ یوں آواز دیتے ہیں کہ پہچانی نہیں جاتی

    محبت میں اک ایسا وقت بھی دل پر گزرتا ہے

    کہ آنسو خشک ہو جاتے ہیں طغیا نی نہیں جاتی

    گلشن پرست ہوں مجھے گل ہی نہیں عزیز

    کانٹوں سے بھی نباہ کیے جا رہا ہوں میں

    آدمی آدمی سے ملتا ہے

    دل مگر کم کسی سے ملتا ہے

    میں وہ صاف ہی نہ کہہ دوں‘جو ہے فرق تجھ میں مجھ میں

    ترا درد دردِ تنہا‘مرا غم غمِ زمانہ

    مرے دل کے ٹوٹنے پر ‘ہے کسی کو ناز کیا کیا

    مجھے اے جگر مبارک‘یہ شکستِ فاتحانہ

    غزل اردو شاعری کی مقبول ترین “صنف” سخن ہے۔ غزل توازن میں لکھی جاتی ہے اور یہ ہم قافیہ و بحر اور ہم ردیف مصرعوں سے بنے اشعار کا مجموعہ ہوتی ہے مطلع کے علاوہ غزل کے باقی تمام اشعار کے پہلے مصرع اولی میں قافیہ اور ردیف کی قید نہیں ہوتی ہے جبکہ مصرع ثانی میں غزل کا ہم آواز قافیہ و ہم ردیف کا استعمال کرنا لازمی ہے غزل کا پہلا شعر مطلع کہلاتا ہے جس کے دونوں مصرعے ہم بحر اور ہم قافیہ و ہم ردیف ہوتے ہیں غزل کا آخری شعر مقطع کہلاتا ہے بشرطیکہ اس میں شاعر اپنا تخلص استعمال کرے ورنہ وہ بھی شعر ہی کہلاتا ہے

    غزل کے لغوی معنی عورتوں سے باتیں کرنے یا عورتوں کی باتیں کرنے کے ہیں۔ چونکہ غزل میں روایتی طور پر وارداتِ عشق کی مختلف کیفیات کا بیان ہوتا ہے اس لیے اس صنفِ شعر کا یہ نام پڑا۔ غزل اس چیخ کو بھی کہا جاتا ہے جو شکار ہوتے ہوئے ہرن کے منہ سے نکلتی ہے۔ اصطلاحِ شاعری میں غزل سے مراد وہ صنفِ نظم ہے جس کا ہر ایک شعر الگ اور مکمل مضمون کا حامل ہو اور اس میں عشق وعاشقی کی باتیں بیان ہوئی ہوں خواہ وہ عشق حقیقی ہو یا عشق مجازی۔ تاہم آج کل کی غزل میں عشق و عاشقی کے علاوہ موضوعات پر اظہارِ خیال کو روا جانا جانے لگا ہے۔ غزل کا آغاز فارسی زبان سے ہوا مگر اس کا سراغ عربی تک بھی لگایا جا سکتا ہے کیونکہ عربی صنف قصیدہ میں کے تشبیب نامی حصے ہی غزل کی ابتدا ہوئی۔

    غزل کی اردو ادب میں کامیابی اور پسندیدگی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ ہر دور میں اہلِ اردو کے جذبات و احساسات کا ساتھ نبھانے میں کامیاب رہی ہے۔ تیزی سے بدلتے ہوئے حالات اور داخلی و خارجی اتار چڑھاؤ کے باوجود اردو شاعر کم و بیش ہر قسم کے تجربات کامیابی سے غزل میں بیان کرتے رہے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ بہت سی اصناف مثلاً قصیدہ، مرثیہ اور مثنوی وغیرہ رفتہ رفتہ قبولِ عام کے درجے سے گر گئیں مگر غزل اپنی مقبولیت کے لحاظ سے ہنوز وہیں کی وہیں ہے۔
    اردو غزل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا سب سے بڑا نمائندہ جس نے اس کو باقاعدہ رواج دیا ولی دکنی تھا۔ لیکن ولی سے غزل کاآغاز نہیں ہوتا۔ اس سے پہلے ہمیں دکن کے بہت سے شعراءکے ہاں غزل ملتی ہے جن میں قلی قطب شاہ، نصرتی، غواصی اور ملا وجہی شامل ہیں۔ تاہم ولی وہ پہلا شخص ضرور تھا جس نے پہلی بار غزل میں مقامی تہذیبی قدروں کو سمویا۔
    غزل کی ایک قسم مسلسل غزل ہے جس میں شاعر ایک ہی خیال کو تسلسل کے ساتھ بیان کرتا ہے۔ اقبال، حسرت موہانی اور کلیم عاجز کے یہاں تسلسل غزل کی اچھی مثالیں مل جاتی ہیں۔

    غزل اور نظم میں بنیادی دو فرق ہیں:

    فارسی اور اردو زبان میں غزل کہنے والوں میں شامل ہیں؛ حافظ شیرازی، ولی دکنی، مرزا اسد اللہ خان غالب، مير تقی میر، مومن خان مومن، داغ دہلوی، حیدرعلی آتش، جانثار اختر، خواجہ میر درد، جون ایلیا، فیض احمد فیض، احمد فراز، فراق گورکھپوری محمد اقبال، شکیب جلالی، ناصر کاظمی، ساحر لدھیانوی، حسرت موہانی، مخدوم محی الدین، جگر مراد آبادی، منیر نیازی، محمد رفیع سودا، قتیل شفائی، احسان سہگل، مجروح سلطانپوری، ولی دکنی اور محمد ابراہیم ذوق۔
    جگر مراد آبادی نعت

    اہم غزلیہ گلوکار:

    گائیکی غزلوں کے لیے مشہور:

    ٭احمد سہیل (پیدائش 1953)

    – (سُرمئی دستخط – 2012)]

    جگر مراد آبادی نعت
    جگر مراد آبادی نعت
    0

    دوره مقدماتی php

    دیدگاهتان را بنویسید

    نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *